The Evening of Joy and the Moment of Passing:

In the fading light of the evening, after performing the Maghrib prayer, she began preparing for her wedding ceremony. She adorned herself in a beautiful white dress specially tailored for the occasion, and had her makeup done to look her loveliest. Just then, the call to prayer for Isha echoed, and she realized she hadn’t performed ablution.

Quickly, she informed her mother, “Mother, I need to perform ablution and offer the Isha prayer.”

Her mother, taken aback, exclaimed, “Have you gone mad? The guests are waiting outside! What will happen to your makeup? It will all wash away!”

She continued, “I am your mother, and I’m telling you, don’t pray! I swear to Allah, if you perform ablution, I will be very angry with you.”

The daughter replied with determination, “I will not leave from here until I have prayed Isha. Mother, you should know that one should not disobey Allah for the sake of someone else’s obedience.”

Her mother, worried about how the guests would react to seeing her without makeup, said, “What if they see you without makeup? They might make fun of you!”

The daughter smiled and said, “Are you worried that I won’t look good in their eyes? I am worried that if I neglect the prayer Allah has ordained, He might not find me beloved in His sight.”

With these words, she began performing ablution, unconcerned about whether her makeup would be ruined or not. After completing her ablution, she stood for prayer. She went into prostration, and that would be her last.

Indeed, she passed away in prostration—a most beautiful end. In prostration, a person is closest to their Lord. Subhanallah!

Allah was pleased with her, and He called her near. Her soul left this world while in prostration, prioritizing Allah’s commandments over people’s perceptions.

As the people heard this story, they were deeply moved.

This account urges us to ponder: What would we do if we were in her shoes? Would we prioritize Allah and His commandments over people’s opinions? Do we have confidence that we will live for hours, days, or months more? What if our time comes suddenly? Will we meet Allah in such a state?

What would you prefer for yourself: the comforts of this world or the eternal blessings of the Hereafter?

May Allah guide us all and inspire us to perform actions that please Him. May every person who reads this be blessed. Ameen!

(Attributed to Sheikh Abdul Mohsen Al-Ahmad)

This incident took place in Abha, a city in the Asir region of Saudi Arabia.

Now Read Story in Urdu

 

شادی کی رات اس کی موت!!!

(سچ پر مبنی واقعہ)

“مغرب کی نماز ادا کرنے کے بعد اس نے اپنی شادی کی تقریب کی تیاری کرنا تھی۔تو اس نے اپنے لئے بنوایا گیا خوبصورت سفید جوڑا پہنا، شادی کی نسبت سے اس کا میک اپ کیا گیا تاکہ وہ سب سے پیاری لگ سکے۔

اتنے میں اس نے عشاء کی اذان سنی اور اسے احساس ہوا کہ وہ وضو سے نہیں ہے۔ یہ بات اس نے اپنی ماں کو بتائی: ” امی مجھے وضو کرنا ہے اور عشاء کی نماز پڑھنی ہے۔”

یہ سن کر اس کی ماں سکتے میں آگئی: “کیا تم پاگل ہو گئی ہو؟!! مہمان باہر تمہارا انتظار کر رہے ہیں! تمہارے میک اپ کا کیا ہوگا؟ یہ سارا پانی سے دھل جائے گا!!”

اس کی ماں نے مزید کہا: میں تمہاری ماں ہوں اور میں تم سے کہتی ہوں نماز مت پڑھو! اللّٰہ کی قسم اگر تم نے وضو کیا تو مجھے تم پر بہت غصّہ آئے گا۔”

بیٹی نے کہا: “اللّٰہ کی قسم میں یہاں سے باہر نہیں جاؤں گی جب تک کہ نماز نہ ادا کر لوں! امی آپ کو پتہ ہونا چاہیئے کہ “کسی کی اطاعت کے لیے اللّٰہ کی نافرمانی نہیں کرنی چاہیئے ۔”

ماں نے کہا بیٹی باہر مہمان جب تمہیں تمہاری شادی پر بغیر میک اپ کے دیکھیں گے تو کیا کہیں گے؟ تم ان کی نظروں میں اچھی نہیں لگو گی! شاید وہ تمہارا مذاق بناۓ!”

بیٹی نے مسکرا کر کہا: “کیا آپ اس وجہ سے پریشان ہیں کہ ایسا کرنے سے میں لوگوں کی نظروں میں اچھی نہ لگ سکوں گی؟

اور میں پریشان ہوں کہ اگر میں نے اللّٰہ کی دی ہوئی نماز چھوڑ دی تو میں اس کی نظر میں محبوب نہ رہوں گی۔”

یہ کہہ کر اس نے وضو کرنا شروع کیا اس بات کی پرواہ کیے بغیر کے اس کا میک اپ اترے گا یا وہ اچھی نہیں لگی گی۔

وضو کے بعد وہ نماز کے لیے کھڑی ہوگئی۔ اس نے سجدہ کیا لیکن یہ اس کا آخری سجدہ تھا! 

جی بالکل! اس کی موت سجدے میں ہوئی۔

ماشاء اللّٰہ کیسی خوبصورت موت نصیب ہوئی اسے۔ سجدے میں بندہ اپنے رب کے سب سے قریب ہوتا ہے۔ سبحان اللّٰہ 

اللّٰہ نے اسے پسند فرمایا اور اپنے قریب کر کے اپنی طرف بلا لیا۔ اس کی روح سجدہ کرتے ہوئے اس جہاں سے رخصت ہوئی۔ اس نے لوگوں پر اللّٰہ کو ترجیح دی اور اللّٰہ نے اسے اپنے قریب کیا۔

تمام لوگ اس کی کہانی سن کر بے حد متاثر ہوئے۔

یہاں سوچنا چاہیئے ہماری بہنوں، بیٹیوں کو کہ اگر آپ اس کی جگہ ہوتیں تو کیا کرتیں؟ کیا آپ بھی لوگوں پر اللّٰہ اور اس کے احکامات کو ترجیح دیتیں؟ 

کیا ہمیں یقین ہے کہ ہم اتنے گھنٹے، اتنے دن یا اتنے مہینے زندہ رہیں گے؟

کیا ہو اگر اگلے ہی لمحے ہماری موت ہو،کیا ہم ان اعمال اور ایسی حالت میں اللّٰہ کے حضور پیش ہوسکیں گے؟ کیا کل ہو سکیں گے؟

آپ اپنے لئے کیا پسند کریں گے؟ دنیا کی آسائشیں یا پھر آخرت کی ہمیشہ رہنے والی نعمتیں؟

اللّٰہ ہم سب کو ہدایت دے ہمیں ایسے اعمال کی ترغیب دے جس سے وہ راضی ہو اور اس تحریر کو پڑھنے والے ہر شخص کو نوازے۔ 

آمین ثمہ آمین یا رب العالمین 

(منقول~ شیخ ” عبدالمحسن ال احمد”)

یہ واقعہ ابھا (سعودی عرب کے صوبے عسیر کے شہر) کا ہے۔

Scroll to Top